بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صدر مایاوتی نے کہا کہ پہلے مرحلے کی پولنگ
کے دن سماج وادی پارٹی (ایس پی) ۔کانگریس نے 'مشترکہ پروگرام' کا اعلان
کرکے اترپردیش کی تقریبا 22 کروڑ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش
کی ہے۔ محترمہ مایاوتی نے آج یہاں جاری بیان میں کہا کہ پانچ برسوں تک پورے
سماج کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف "ایک کنبہ، ایک خاص علاقے 'میں ہی الجھے
رہنے والی ریاست کی موجودہ ایس پی حکومت کے سربراہ کی دوغلی چال، کردار
اورچہرے کو ریاست کے عوام اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں
پارٹیوں کے الگ الگ منشور جاری کرنے کے باوجود پھر سے ایس پی اور کانگریس
نے 'مشترکہ پروگرام' کا اعلان کرکے ریاست کے عوام کی آنکھوں میں دھول
جھونکنے کی کوشش کی ہے۔ ان میں سے بیشتر اعلانات میں بی ایس پی حکومت کی
نقل کی گئی ہے۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ 'مہامایا غریب اقتصادی مدد یوجنا'و ساوتری بائی
پھولے لڑکیوں کی تعلیم کی مدد یوجنا جس کے تحت طالبات کو 15 ہزار روپے کی
مدد اور اسکول جانے کے لئے سائیکل کا انتظام کیاگیا تھا۔ 11 ویں پاس کرنے
پر انہیں دس ہزار روپے اضافی دینے کی یوجنا کو 2009۔10 میں ہی نافذ کرکے
لڑکیوں کو ہر سال فائدہ پہنچانا شروع کر دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی ایک لاکھ 10
ہزار گاوں میں صفائی ملازمین کے سرکاری عہدے کو منظور ی فراہم کرکے ان پر
بحالی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبوں میں لگی بھرتی پر سے روک کو
ہٹا کر پورے سماج کے نوجوانوں اور بے روزگاروں کو مستقل ملازمت دی گئی۔غیر
منظم شعبے میں بھی روزگار کے نئے مواقع پیدا کرکے نقل مکانی کو پوری طرح سے
روکا گیا تھا۔ وظائف کو بڑھا کر ان سے فائدہ اٹھانے والوں کے اکاؤنٹوں میں
راست طورپردینے کا نظام نافذ کرکے بدعنوانی کو روکنے کا کام کیا گیا۔ بی
ایس پی صدر نے کہا کہ مہامایا غریب بالیکا یوجنا کے ذریعے لڑکیوں کو
18 برس کی ہونے پر ایک لاکھ روپے دینے کی اسکیم نافذ کی گئی۔ شہری غریب
آواس یوجنا، سروجن ہتائے 'غریب آواس مالکانہ حق یوجنا، مہامایا سروجن آواس
یوجنا اور شہری دلت بستی سمگر وکاس یوجنا کے ذریعے لاکھوں کنبوں کو رہائش
گاہ اور پکا مکان فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ ایس پی، کانگریس اور بی جے پی مفاد عامہ کے جو
بھی اعلانات یا وعدے کر رہی ہیں ان میں سے بیشتر بی ایس پی کی نقل ہیں۔
موجودہ ایس پی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں نسل پرستی اور سیاسی منافرت کی
ذہنیت کی وجہ سے بی ایس پی حکومت کے ذریعہ نافذ کی گئی مفاد عامہ کے
منصوبوں کو اقتدار میں آتے ہی یا تو بند کر دیا یا پھر ان کا نام تبدیل کر
دیا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے عوام اب بی جے پی کی انتخابی وعدہ خلافی
کے ساتھ ساتھ ایس پی اور کانگریس پارٹی کی ہوا ہوائی اور کھوکھلی باتوں پر
قطعی یقین کرنے والے نہیں ہیں۔ بی ایس پی صدر نے کہا کہ ریاست کے عوام
افراتفری کا جنگل راج ختم کرکے ریاست میں 'قانون کے ذریعہ قانون کا راج'
دیکھنا چاہتے ہیں۔ ریاستی اسمبلی کے پہلے مرحلے کی پولنگ کے دن 'مشترکہ
پروگرام' کا اعلان کرنا ڈرامہ بازی کے سوا کچھ نہیں ہے۔